Orhan

Add To collaction

دا ویمپائر آرون

دا ویمپائر آرون از تعبیر خان قسط نمبر5

رات کے دوبجے تھے سمندر کی کے کنارے پتھر پر بیٹھا وہ اُسی لڑکی کے بارے میں سوچ رہا تھا ۔۔۔۔ مجھے کیوں لگتا ہے کہ میرا اس لڑکی سے گہرا تعلق ہے ۔۔۔۔۔ا اچانک کھڑا ہوکہ کار میں بیٹھ جاتا ہے ۔۔۔ اور رش ڈرائوئنگ کرنے لگتا ہے زالفہ کہ گھر کے سامنے کار کو روک دیتا ہے گھر کا جائزہ لینے لگتا ہے گھر باہر سے بہت چھوٹا ہوتاہے ارون ایک لمحہ میں اس گھر کے اندر ہوتا ہے جیتنا چھوٹا باہر سے تھا اندر سے بھی بہت چھوٹا تھا دو کمرے ے سامنے چھوٹا سا لاوُنج اسی کہ سامنے اوپن کچن ۔۔۔ پورے گھر میں اندھیرا تھا صرف ایک روم میں سے دھیمی روشنی جو دروازے کے نیچے سے باہر آرہی تھی ارون پلک چھپکتے ہی روم کہ اندر گیا نظر وہی ٹھر جاتی ہے سنہری گلابی پری چہرہ نائٹ بلب کی ہلکی روشنی پڑھنے سے چمک رہا تھا ارون بیڈ پر اُس کہ پاس بیٹھ جاتا ہے تم کون ہو میں یہ نہیں جانتا نہ ہی سوچنا چاہتا ہوں اپنے ہو نٹو ں کو اُس کے قرہب لے جاتا ہے خون کی خوشبوں آتی ہے ارون کی آنکھیں لال ہونے لگتی ہے بڑے بڑے نوکیلے دانت باہر نکلنے لگتے ہیں ارون زالفہ پر جھک کر اپنے نوکیلے دانت زالفہ کے ہونٹوں میں گاڑ دیتا ہے زالفہ کے ہونٹوں کے لمس ارون کو محسوس ہوتے ڈھڑکنوں کی آواز اُس کہ کانوں میں آنے لگتی ہے سانسوں کی گرمائش ارون کہ چہرے ہر محسوس ہوتی ہیں تو ارون ایک پل میں زالفہ سے دور ہٹتا ہے کچھ دیر اسے یوں ہی دیکھتا رہا آگلے ہی لمحے کار میں بیٹھ کر کار کو گھر جانے والے روڈ کی طرف موڑ دیتا ہے ۔۔۔ درد کی وجہ سے زالفہ کی آنکھ کھول جاتی ہے مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے ابھی کوئی تھا میرے قریب اس سے ایک خوشبوں محسوس ہوتی پردا بھی ہل رہا تھا زالفہ بیڈ سے اُٹھ کر کھڑکی کے طرف آتی ہے گھڑی دیکھتی ہے ساڑھے تین بج رہے تھے او شاید میں کھڑکی بن کرنا بھول گئی میرا وہم ہے شاید کوئی خواب دیکھا ہو میں نے
ہونٹ پر پھر سے درد محسوس ہوتا ہے ہاتھ لگا کر چیک کرتی ہے ہاتھ پر خون دیکھ کر واش روم میں جاتی شیشہ میں دیکھتی ہے ہونٹ پر خون لگا ہوتا ہے یہ خون کہا سے آیا ۔۔۔
زالفہ کی تو جان نکلنے لگتی ہے ۔۔۔ چہرہ خوف کی وجہ سے لال پڑھنے لگتا ہے منہ دھو کر بیڈ کراون سے ٹیک لگا کر بیٹھ جاتی ہے اب مجھے نیند نہیں آئے گی ۔۔ ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نیوی بلو رنگ کا لباس پہن تھا آج زالفہ نے وہ یونی کے لیے تیار ہورہی تھی اپنے ہونٹوں کو دیکھ کر رات والی بات یاد آتی ہے ۔۔۔ پتہ نہیں کیا ہوا تھا میرے ساتھ رات ہونٹوں کو قریب سے دیکھتی ہے ایک نشان نظر آتا ہے یہ نشان کیسا پے مجھے تو کوئی چوٹ نہیں لگی تھی اف شاید لگی ہو مجھے یاد نہیں پھر اپنے بالوں کو برش کرنے لگتی ہے گھنیگر لی بال حسبِ معمول کھلے تھے وہ بے حد حسین تھی اُس سے میک اپ یا لپ اسٹک کی کھبی ضروت ہی نہیں پڑتی تھی گلابی ہونٹ دھوپ کی کرنوں جیسا سنہری گلابی چہرہ گرین اور بلیک شیڈ آنکھیں وہ پری جیسی تھی ۔۔۔ یہ ہی وجہ تھی یونی کہ لڑکے اُس پر اتنا مرتے تھے پر اُس سے ان لڑکوں کی کیا پروا تھی وہ اپنی زندگی میں ان چیزوں کو کھبی اہمیت نہیں دیتی تھی پر وہ ایک لڑکا نیلی آنکھوں والا مجھے اتنا اچھا کیوں لگا ہے اُس نے تو میرے ساتھ برا کیا پر مجھے وہ برا نہیں لگتا ۔۔۔ پتہ نہیں کیوں ۔۔۔ میں پھر سے اُسی کہ بارے میں سوچ رہی ہوں اف لیٹ ہوجاو گی یونی کے لیے اسائمنٹ دینی سر کو بریڈ کا پیس ہاتھ میں اُٹھتی ہے اور گھر سے نکل جاتی ہے ۔۔۔ کل کہاں تھی تم فون بھی اف تھا تمھارا میں پریشان ہوگئی تھی ۔۔۔ اف امیلی اتنے سوال آتے ہی یار صبر بتاتی ہو ۔۔۔ بس ایک پرابلم آگئی ہے مجھے جوب چاہیے تمھاری نظر میں ہے کوئی جوب پر ٹائمینگ شام کی ہو نہیں میری نظر میں نہیں کیوں کیا ہوا آنٹی کی جوب چلے گئی کیا ؟ نہیں مجھے کسی کا نقصان پورا کرنا ہے ۔۔۔ کس کا کرنا ہے ؟ ارون کا ۔۔۔ کون ارون یار وہی نیلی آنکھوں والا زالفہ ساری بات امیلی کو بتا دیتی ہے ۔۔۔ دیکھا زالفہ میں نے کہا تھا نہ وہ لڑکا ٹھیک نہیں خاموش ہوجاو امیلی میں کچھ برا نہیں سنا چاہتی اُس کے بارے میں حد ہے زالفہ تم ابھی تک اُس کے لیے جذبات رکھتی ہو اتنا سب ہونے کہ بعد بھی ۔۔۔ ہاں اب کوئی سوال نہیں کرنا امیلی میں اُسے پسند کرتی ہوں پہلے دن سے اب وہ چاہیے میرے ساتھ جو سکوک کرے ۔۔۔ میں ویسے ہی پریشان ہوں چلو کلاس میں چلتے ہیں لیکچر شروع ہو نے والا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ او کے یار کل ملتے ہیں دعا کرنا جوب مل جائے یونی سے نکل کر زالفہ گھر جانے کے بجائے جوب کے کی تلاش میں نکل جاتی ہے پیدل ہی چلنے لگتی ہے ایک ہوٹل دیکھتا ہے اندر چلی جاتی ہے کیا آپ کو ورکرز کی ضرورت ہے ۔۔ کاونٹر پر بیٹھا لڑکا کہتا ہے نہیں ہمیں ضرورت نہیں ہے وہاں سے نکل کر باہر بہت جگہ کوشش کرتی ہے پر کوئی جوب ہی نہیں ملتی رات کہ آٹھ بج رہے تھے میں بھی جوب ڈھونڈ کے ہی جاو گی زالفہ خود سے بو لتے ہوئے چلنے لگتی سامنے ایک دکان پر نظر پڑتی ہے تو وہ دکان کے اندر چلی جاتی ہے ایکسکوزمی آپ کو ورکر کی ضروت ہے میں نے باہر نوٹ دیکھا جی میم ہمیں ضرور ت تھی ۔۔۔ پوری بات سننے بغیر زالفہ خوش ہوحاتی ہے شکر اب تو. مجھے جو ب مل جائے گی ۔۔ زالفہ سوچ میں گھوم ہوتی ہے جب اُس کے کانوں سے آواز ٹکرتی ہے ۔۔۔۔۔ پر ہمیں ورکر مل چکا ہے اس لیے اب ضرورت نہیں زالفہ کے چہرہ پر سے خوشی غائب ہوجاتی اور چہرہ غصہ سے بھر جاتا ہے تو آپ کو یہ نوٹ ہٹہ دینا چاہیے تھا آپ کی وجہ سے کتنے لوگوں کا دل ٹوٹے گا۔۔۔ دکان دار کا منہ کھل جاتا ہے زالفہ کی بات پر زالفہ دکان سے نکل جاتی ہے جاتے جاتے نوٹ بھی پھڑ دیتی ہے ۔۔۔ یا الّلہ میرے ساتھ ہی یہ کیوں ہوتا ہے میں اتنی زیادہ بری ہو ں اب مجھے گھر جانا چاہیے جوب تو ملنی نہیں ہے بھوک بھی لگی روڈ کے کنارے چلنے لگتی ہے بس اسٹینڈ تک جانے کے لیے سامنے سے ایک کار آکے زالفہ کہ سامنے روکتی ہے . ۔۔۔ زالفہ ڈر کے پیچھے ہوجاتی ہے بدتمیز نظر نہیں آتا جیسے دیکھوں میرے پیچھے پڑھ ہے مجھے تو ایسا لگنے لگا ہے سب مل کر مجھے مارنا چاہتے ہیں اتنا بڑا روڈ پڑا ہے پر نہیں زالفہ کیرنی کو تکلیف پہنچانی ہے دل تو کر ہے سر پھوڑ دو تمھارا باہر آو کار سے
اتنا ہی بولتی ہے کار سے ارون باہر آتا ہے اُس سے دیکھ کر چونک جاتی ہے تم میرا پیچھا کر رہے ہو مجھے مارنا چاہتے ہو پھر سے جب میں نے کہا ہے کہ نقصان بھر دوں گی تو کیوں میری جان لینا چاہتے ہو ۔۔ارون زالفہ کے قریب آتا ہے اور کہتا ہے کار میں بیٹھو ۔۔۔ کیوں بیٹھوں تم کیا کرنا چاہتے اب ہو میرے ساتھ ۔۔ بولو ارون زالفہ نے پہلی بار ارون کا نام لیا تھا ۔۔۔اُس کے سامنے بنا کچھ کہہ زالفہ کا ہا تھ پکڑکے کار کی طرف لے جانے لگتا ہے چھوڑو میرا ہاتھ مجھے تمھارے ساتھ نہیں جانا پر ارون ایک نہیں سنتا اور زالفہ کو کار میں بیٹھا دیتا ہے اور خود بھی کار میں بیٹھ جاتا ہے زالفہ کار کا دروازہ کھولنے کی کوشش کرتی ہے سوچنا بھی مت دروازہ کھولنے کا ۔۔۔ ارون دھمی آواز میں بولتا ہے زالفہ کا چہرہ خوف کہ مار سفید پڑ جاتا ہے پتہ نہیں کیا کیاسوچنے لگتی ہے تم مجھے جنگل میں لے جاکہ مارنے کا تو نہیں سوچ رہے ارون کو اُسکی باتوں پر ہنسی آنے لگتی ہے زالفہ کی تو جان نکل رہی تھی تم ایس کیوں کررہے ہو پلیز مجھے جانے دو ۔۔۔ دونو ہاتھوں سے ارون کا بازو پکڑتی ہے کار روکنے کی کوشش کرتی زالفہ کہ چھوتے ہی ارون کا ومپئر روپ آنے لگتا ہے زالفہ کی نظز ارون کہ چہرے پر پڑ تی ہے نیلی خوبصورت آنکھیں لال رنک کی دیکھ کر زالفہ چیخ مار تی ہی بے ہوش ہوجاتی ہے ایک نظر زالفہ پر ڈال کر کار کی اسپیٹ بڑھا دیتا ہے گھر پہنچ کر زالفہ کو روم میں لیٹا تا ہے زالفہ ابھی تک بے ہوش ہوتی ہے پنک پڑتے چہرہ کو ارون چھوتا زالفہ ہوش میں آنے لگتی ہے اپنے چہرہ پر کسی کا لمس محسوس کرتی ہے اتنے میں ارون اس سے تھوڑا دور ہو چکا تھا اور اپنے انسانی روپ میں ہوتا ہے زالفہ ڈر کے پیچھے ہوجاتی ہے کون ہو تم ۔۔۔۔
ارون بنا کچھ کہہ وہاں سے چلا جاتا ہے آس نے کچھ کہا کیوں نہیں کیا وہ ارون تھا لال آنکھوں والا کون تھا
کیا میں خواب دیکھ رہی تھی یا سب حقیقت ہے اف یہ میرے ساتھ کیا ہورہا ہے ۔۔۔۔ اُٹھ کر فریش ہونے چلی جاتی ہے ۔۔۔۔ کچھ دیر میں ارون اپنے روم میں موجود زالفہ کی ساری باتیں سن رہا تھا میں ایک ومپئر ہوں مجھ سے دور رہنا ۔۔۔۔ تم قریب آتی ہو تو میں انسان سے ومپئر بن جاتا ہوں ۔۔۔۔

   0
0 Comments